سورة البقرة - آیت 117

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین (١٧١) کا (بغیر نمونہ دیکھے) پیدا کرنے والا ہے، اور وہ جب کسی چیز (کو وجود میں لانے) کا فیصلہ کرلیتا ہے، تو کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، وہ چیز وجود میں آجاتی ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

بَدِيْعُ“ بمعنی ’’ مُبْدِعٌ ‘‘ یعنی آسمان و زمین کو بغیر کسی مادے یا کسی نمونے کے پیدا کرنے والا، یہ چوتھی دلیل ہے، کیونکہ بیٹا باپ کانمونہ ہوتا ہے، جب کہ اللہ نے ہر چیز کو نمونے کے بغیر پیدا کیا ہے۔ پانچویں دلیل کہ جس کے ”كُنْ“ کہنے سے سب کچھ ہو جاتا ہے اسے اولاد کی کیا محتاجی ہے؟ تنبیہ : بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور کچھ اور لوگوں کو اللہ کے نور کا ٹکڑا قرار دیا، یہ اولاد قرار دینے سے بھی بڑا ظلم ہے، دیکھیے سورۂ اخلاص۔