سورة الانفال - آیت 64

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللَّهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! الہ آپ کے لیے کافی ہے، اور ان مومنوں کے لیے (54) جنہوں نے آپ کی پیروی کی ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يٰاَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ....: اوپر فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کافی ہے، اس سے شاید کوئی خیال کرتا کہ اللہ تعالیٰ کی تائید صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے، اس لیے یہاں دوبارہ اس جملے کو لا کر ساتھ مومنین کا بھی اضافہ کر دیا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی پیروی کرنے والے تمام مومنوں کو کافی ہے۔ ’’وَ مَنِ اتَّبَعَكَ ‘‘ میں واؤ کا عطف ’’حَسْبُكَ ‘‘ کے کاف پر ہے، یعنی اللہ تعالیٰ تجھے اور تیرے پیچھے چلنے والے مومنوں کو کافی ہے۔ یہ واؤ بمعنی ’’ مَعَ ‘‘ بھی ہو سکتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ آپ کو مع آپ کے ساتھیوں کے سب کو کافی ہے۔ بعض لوگوں نے اس واؤ کا عطف لفظ ’’اللّٰهُ ‘‘ پر ڈالا ہے، اس صورت میں ترجمہ ہو گا کہ تجھے اللہ کافی ہے اور وہ مومن کافی ہیں جو تیرے پیروکار ہیں، مگر یہ عطف اور ترجمہ سراسر غلط ہے، کیونکہ پورے قرآن و حدیث میں صرف اللہ تعالیٰ ہی پر توکل کرنے اور اسی کو کافی سمجھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر صرف اللہ تعالیٰ پر توکل کا حکم ہے، فرمایا : ﴿وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ....﴾ توکل کا یہ حکم ’’الْمُؤْمِنُوْنَ ‘‘ اور ’’الْمُتَوَكِّلُوْنَ ‘‘ کے الفاظ کے ساتھ ۹ جگہ ہے اور فرمایا : ﴿وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ﴾ [ المائدۃ : ۲۳ ] ’’اور صرف اللہ پر بھروسا کرو، اگر تم مومن ہو۔‘‘ مخلوق تو خود اپنے لیے کافی نہیں، وہ دوسروں کو کیا کفایت کرے گی۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ ایسے مواقع پر ایک شعر لکھا کرتے تھے سنبھلتا نہیں جن سے اپنا دوپٹا سنبھالیں گے کیا وہ کلیجہ کسی کا ابراہیم علیہ السلام نے آگ میں پھینکے جانے کے وقت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے احد کے بعد کفار کے جمع ہو کر دوبارہ حملہ آور ہونے کے موقع پر ﴿حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيْلُ ﴾ [ آل عمران : ۱۷۳ ] کہا۔ [بخاری، التفسیر، سورۃ آل عمران : ۴۵۶۳ ] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ اور میرے ساتھی کافی ہیں۔ خود اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا : ﴿فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ ﴾ [ التوبۃ : ۱۲۹ ] ’’پھر اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دے مجھے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسا کیا اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔‘‘ بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿اِنْ يَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَ اِنْ يَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِيْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِهٖ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ﴾ [ آل عمران : ۱۶۰ ] ’’اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں اور اگر وہ تمھارا ساتھ چھوڑ دے تو وہ کون ہے جو اس کے بعد تمھاری مدد کرے گا؟ اور اللہ ہی پر پھر لازم ہے کہ مومن بھروسا رکھیں۔‘‘