ذَٰلِكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ مُوهِنُ كَيْدِ الْكَافِرِينَ
یہ (نصرت و غنیمت اور اجر و ثواب تو تمہیں ملا ہی) اور دوسرا مقصود یہ تھا کہ اللہ یقیناً کافروں کی چال (12) کو کمزور کرنے والا تھا
ذٰلِكُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُوْهِنُ كَيْدِ الْكٰفِرِيْنَ: یعنی یہ بات تو ہے ہی جس کا ذکر گزرا، یعنی فرشتوں کے ساتھ مدد، بارش برسانا، اونگھ ڈالنا، مشرکین کی آنکھوں میں خاک ڈالنا، ان کے ستر آدمیوں کا قتل اور ستر کا قید ہونا اور مسلمانوں کو فتح عظیم عطا ہونا وغیرہ، اس کے ساتھ مزید سنو کہ اللہ آئندہ بھی کفار کی سازشوں کو کمزور کر دے گا اور یہ اپنی کسی سازش میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ (ابن کثیر) یا یہ کہ انھوں نے جو یہ منصوبہ بنایا تھا کہ اپنے تجارتی قافلے کو بچا لے جائیں گے اور مسلمانوں کا زور بھی توڑ دیں گے، ان کا منصوبہ خاک میں ملا دیا، وہ خود مارے گئے اور تمھارے ہاتھوں قیدی بن گئے اور بھاری جانی و مالی نقصان اٹھا کر پسپا ہوئے۔