سورة الانفال - آیت 7

وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللَّهُ أَن يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ دونوں (تجارتی قافلہ اور لشکر قریش) جماعتوں میں سے ایک تمہارے قبضہ میں آجائے گی، اور تم چاہتے تھے کہ تمہارے ہاتھ وہ جماعت آجائے جس سے تمہیں کانٹا نہ چبھے، اور اللہ چاہتا (4) تھا کہ اپنے احکام کے ذریعہ دین حق کو راسخ کردے اور کافروں کی جڑ کاٹ کر رکھ دے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِذْ يَعِدُكُمُ اللّٰهُ اِحْدَى الطَّآىِٕفَتَيْنِ اَنَّهَا لَكُمْ: یعنی قافلے یا کفار پر فتح اور اموال غنیمت۔ وَ تَوَدُّوْنَ اَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ....: ’’الشَّوْكَةِ ‘‘ کانٹے کو کہتے ہیں، یعنی تمھاری خواہش یہ تھی کہ کسی تکلیف اور جنگ کے بغیر حاصل ہونے والا قافلہ تمھیں مل جائے، جب کہ اللہ تعالیٰ کا ارادہ یہ تھا کہ اپنی باتوں اور وعدوں کے مطابق حق کو سچا ثابت فرمائے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔