سورة الاعراف - آیت 167

وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ ۖ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب آپ کے رب نے خبر دے دی کہ وہ قیامت تک ان پر ایسے لوگوں کو مسلط (100) کرتا رہے گا جو انہیں سخت عذاب دیا کریں گے، بے شک آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے اور وہ بے شک بڑا مغفرت فرماتنے والا، نہایت مہربان ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ....: گزشتہ آیات میں یہود کی آسانی اور سختی کے ساتھ آزمائشوں اور ان کے بعض نیک و بد اعمال کا ذکر فرمایا، اب اس آیت میں بتایا کہ قیامت تک ان پر ایسے لوگ مسلط کیے جاتے رہیں گے جو انھیں بدترین عذاب چکھاتے رہیں گے۔ سورۂ آل عمران (۱۱۲) میں فرمایا کہ ان پر ذلت مسلط کر دی گئی مگر اللہ کی پناہ اور لوگوں کی پناہ کے ساتھ۔ دیکھیے آیت مذکورہ کی تفسیر۔ یہودیوں کی پوری تاریخ اس حقیقت کی زندہ شہادت ہے، وہ ہر زمانے میں جہاں بھی رہے دوسروں کے محکوم اور غلام بن کر رہے اور آئے دن ان پر ایسے حکمران مسلط ہوتے رہے جنھوں نے انھیں ظلم و ستم کا تختۂ مشق بنایا۔ دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل (۴ تا ۸) قریب زمانے میں ہٹلر نے ان سے جو سلوک کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، اگر کسی جگہ عارضی طور پر انھیں امن و امان نصیب ہوا بھی اور ان کی برائے نام حکومت قائم ہوئی بھی تو وہ اپنے بل بوتے پر نہیں بلکہ سراسر دوسروں کے سہارے پر۔