سورة الاعراف - آیت 84

وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) بارش کردی، تو آپ دیکھ لیجئے کہ مجرموں کا انجام کیسا ہوتا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ مَّطَرًا ....: ’’مَطَرًا ‘‘ یہ’’اَمْطَرْنَا ‘‘ کی تاکید ہے اور تنوین اس کی ہولناکی کے بیان کے لیے ہے، یعنی ایک زبردست بارش۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کی بستی الٹ دی، اس لیے قرآن میں اس بستی اور اس کے ارد گرد کی بستیوں کو ’’الْمُؤْتَفِكَةَ ‘‘ (نجم : ۵۳ ) یعنی الٹنے والی اور ’’الْمُؤْتَفِكٰتِ ‘‘( توبہ : ۷۰) کہا گیا ہے، پھر ان پر کھنگر والے تہ در تہ پتھروں کی بارش برسائی۔ ( دیکھیے ہود : ۸۲) اور وہ علاقہ ایسا تباہ ہوا کہ اب تک آباد نہیں ہو سکا۔ ان پر عذاب کا باعث ان کے فعل بد اور اس پر اصرار کے ساتھ ساتھ پیغمبر کے ساتھ کفر اور استہزا تھا۔