فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُوا يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
پھر انہوں نے اونٹنی کو کاٹ ڈالا اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور کہا، اے صالح ! اگر تو واقعی رسول ہے تو وہ عذاب لے آ جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا تھا
1۔ فَعَقَرُوا النَّاقَةَ....: اگرچہ اونٹنی کو ایک ہی شخص نے کاٹا تھا مگر چونکہ ان سب نے اسے مقرر کیا تھا اور وہ سب اس کی پشت پناہی کر رہے تھے، اس لیے سب ہی مجرم ٹھہرے اور سبھی پر عذاب آیا۔ سورۂ قمر میں ہے : ﴿فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطٰى فَعَقَرَ ﴾ [ القمر : ۲۹ ] ’’تو انھوں نے اپنے ساتھی کو پکارا، سو اس نے ( اسے) پکڑا، پس ( اس کی) کونچیں کاٹ دیں۔‘‘ علمائے تفسیر نے اس اشقیٰ ’’سب سے بڑے بد بخت ‘‘ (شمس : ۱۲) کا نام قُدار بن سالف لکھا ہے۔ (واﷲ اعلم) 2۔ وَ قَالُوْا يٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا....: یعنی تو کہتا تھا کہ دیکھنا اس اونٹنی کو کسی برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگا بیٹھنا، ورنہ اﷲ کے عذاب میں گرفتار ہو جاؤ گے۔ اب اگر واقعی رسول ہو تو وہ عذاب لے آؤ۔