قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
ہود نے کہا، تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب آ کر رہے گا، کیا تم لوگ مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے اپنی طرف سے رکھ لیا ہے، جن کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری ہے، تو پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
1۔ اَتُجَادِلُوْنَنِيْ فِيْۤ اَسْمَآءٍ سَمَّيْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ: کسی کو بارش کا، کسی کو ہوا کا، کسی کو دولت کا اور کسی کو بیماری کا خدا کہتے ہو، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی در حقیقت کسی چیز کا خدا نہیں ہے، یہ صرف نام ہی نام ہیں، ان کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں۔ 2۔ مَا نَزَّلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ: یعنی اس نے کہیں یہ نہیں فرمایا کہ میں نے اپنی خدائی کے اس قسم کے اختیارات فلاں کی طرف منتقل کر دیے ہیں اور فلاں کو مشکل کشا، فلاں کو گنج بخش، فلاں کو غوث، فلاں کو دستگیر اور فلاں کو داتا بنایا ہے، یہ اور اس قسم کے القاب لوگوں نے گھڑ کر ان بزرگوں کی طرف منسوب کر دیے ہیں جو شرک کا موجب بنے ہیں۔