سورة الاعراف - آیت 64

فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ فِي الْفُلْكِ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا عَمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس ان لوگوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ کشتی میں سوار لوگوں کو نجات دے دی، اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی انہیں ڈبو دیا، بے شک وہ لوگ دل کے اندھے تھے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاَنْجَيْنٰهُ وَ الَّذِيْنَ مَعَهٗ....: آخر مومنوں کو سفینے( بحری جہاز) میں اﷲ تعالیٰ نے نجات دی اور مخالفین طوفان سے ہلاک ہو گئے۔ اہل تاریخ کا کہنا ہے کہ طوفان نوح کا تخمینی سال ۳۲۰۰ قبل مسیح ہے۔ بیان کرتے ہیں کہ نوح علیہ السلام کا یہ سفینہ تین منزلہ تھا، طول۳۰۰ ہاتھ، عرض۵۰ ہاتھ اور اونچائی ۳۰ ہاتھ، لیکن ان باتوں کی کوئی دلیل نہیں۔ تورات کے بیان کے مطابق یہ جہاز تقریباً پانچ ماہ چلتا رہا، مگر ہمارے پاس اس کی تصدیق یا تکذیب کا کوئی ذریعہ نہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں میں اور مختلف پہاڑوں پر ایک قدیم اور زبردست طوفان کے آثار اب بھی پائے جاتے ہیں۔ قصۂ نوح کی تفصیل سورۂ نوح اور سورۂ ہود وغیرہ میں ہے۔ ان کا اندھا پن یہ تھا کہ حق نہ دیکھتے تھے اور نہ قبول کرنے کے لیے تیار تھے۔