قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
آپ کہئے کہ کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لوں (162) حالانکہ وہ تو ہر چیز کا رب ہے، اور جو انسان بھی کوئی برا عمل کرتا ہے تو اس کا وبال (163) اسی پر پڑتا ہے، اور کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی، پھر تمہیں اپنے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، تو وہ تمہیں اس صحیح بات کی خبر دے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے
(162) مشرکین نے نبی کریم (ﷺ) کو اپنے بتوں کی عبادت کی دعوت دی تو اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) سے فرمایا آپ ان سے کہہ دیجئے کہ کیا میں اللہ کے سو ااپنا کوئی اور رب بنا لوں جسے اللہ کی عبادت میں شریک کروں، میں اللہ کو سوا کسی اور پر توکل کروں گا اور نہ ہی کسی اور کی طرف رجوع کروں گا، اس لیے کہ اللہ ہی ہر چیز کا خالق و مالک ہے، اسی کے ہاتھ میں سب کچھ ہے ۔ (163) قیامت کے دن کی صورت حال بیان کی گئی ہے کہ اس دن تمام انسان کو ان کے اعمال کا بد لہ دیا جائے گا، دنیا میں جس نے نیک اعمال کئے ہوں گے اسے برابر بدلہ ملے گا۔ کسی کا گناہ کسی دوسرے کے سر نہیں ڈالا جائے گا۔جیسا کہ اللہ تعالی نے سورۃ طہ آیت (112) میں فرمایا ہے : یعنی قیامت کے دن کسی پر ایسا ظلم نہیں ہوگا کہ دوسرے کا گناہ اسکے سر تھوپ دیا جائے، یا اسکی نیکیوں میں سے کم کردیا جائے۔