وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی (121) آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ ہمیں وہ چیز (یعنی رسالت) نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی تھی، اللہ کو خوب معلوم ہے کہ وہ اپنی رسالت کہاں ودیعت کرے، عنقریب ان مجرموں (122) کو اللہ کے نزدیک ان کے مکر و فریب کی وجہ سے ذلت و رسوائی اور شدید عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا
(121) ولید بن مغیرہ کے بارے میں مروی ہے اس نے رسول اللہ (ﷺ) سے کہا کہ اگر نبوت سچی چیز ہوتی تو اس کا حقدار میں ہوتا، اس لیے کہ میں عمر میں بڑا اور زیادہ مالدار ہوں اور ابو جہل کے بارے میں مروی ہے، اس نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم اس کو نہ مانیں گے اور نہ اس کی اتباع کریں گے۔ الایہ کہ ہم پر بھی وحی نازل ہوجیسے محمد (ﷺ) پر نازل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی ترید کرتے ہوئے فرمایا کہ نور نبوت سے اللہ تعالیٰ ہر کسی کو سرفراز نہیں کرتا، اللہ جانتا ہے کہ اس کا اہل کون ہے، اور اس امانت کی حفاظت کون کرسکتا ہے، مسند احمد اور صحیح مسلم میں واثلہ بن الا سقع (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا، اللہ نے آپ کو پہلے اولاد ابراہیم سے چنا پھر بنی اسرائیل سے، پھر کنانہ سے، پھر قریش سے، اور پھر ہاشم سے چنا، مسند احمد کی ایک دوسری حدیث ہے کہ نبی کریم (ﷺ) کو تمام مخلوقات، تمام قبائل اور تمام خاندان سے چنا اور پھر نبی بنایا۔ (122) چونکہ مکرو فریب دہی ایک قسم کی خفیہ سازش ہوتی ہے اسی لیے اللہ کے بندوں کو بذریعہ سازش اس کی بندگی سے روکنے والوں کو قیامت کے دن بڑے عذاب اور سخت سزا کی خبر دی گئی ہے۔ صحیح بخاری کی روایت ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکہ دینے والے کی پیٹھ پر ایک جھنڈا گاڑدیا جائے گا، اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی دھوکہ دہی کا جھنڈا ہے۔