أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
کیا جو شخص مردہ تھا، تو ہم نے اسے زندہ (119) کیا، اور اس کے لیے ہم نے ایک نور مہیا کردیا جس کی مدد سے وہ لوگوں میں چلتا ہے، اس آدمی کے مانند ہوسکتا ہے جو تاریکیوں میں گھرا ہوا ہے اس سے نکل نہیں سکتا ہے، کافروں کے اعمال ان کے لیے اسی طرح خوشنما بنا دئیے جاتے ہیں
(119) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مؤمن اور کافر کی مثال بیان کی ہے، اور مقصود مؤ منوں کو کافروں کی اتباع سے نفرت دلا نا ہے، انسان کفر وضلالت میں بھٹک رہا تھا، اور گویا وہ مردہ تھا تو اللہ نے اس کے دل کو ایمان کے ذریعہ زندہ کیا اور وہ مؤمن بن گیا، لیکن جسے اللہ ایمان کی تو فیق نہیں دیتا وہ کفر و شرک کی تاریکیوں میں بھٹکتا رہتا ہے،، اور گو یا وہ زندہ ہوتے ہوئے مردہ ہوتا ہے، کیونکہ اصل زندگی ایمان کی زندگی ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی متعدد آیات میں " ایمان "کو زندگی اور روشنی سے اور کفر کو موت اور تاریکی سے تعبیر کیا ہے۔