بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
وہ آسمانوں اور زمین کا (بغیر کسی سابق مثال و نمونہ کے) پیدا (97) کرنے والا ہے، اس کو بیٹا کیسے ہوسکتا ہے، جبکہ اس کی کوئی بیوی نہیں ہے، اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے، اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے
(97) جن لوگوں اللہ کے لیے بیٹا یا بیٹی ثابت کرنے کی جرات کی، ان کی تر دید کی جا رہی ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو بغیر مادہ کے پیدا کیا ہے، وہ فاعل اور مؤثر مطلق ہے، وہ کسی چیز کا اثر قبول نہیں کرتا ہے، اور باپ بیٹے کا عنصر ہوتا ہے اور منفعل ہو کر اثر قبول کرتا ہے، تب بیٹے کا مادہ اس سے منتقل ہوتا ہے، اس لیے اللہ کا کوئی بیٹا نہیں ہوسکتا، اور اس لیے بھی اس کا کوئی بیٹا نہیں ہوسکتا کہ اس کی کوئی بیوی نہیں، اور بغیر دوہم جنسوں کے ملاپ کے لڑکا نہیں ہوتا۔ اور اللہ کا کوئی ہم جنس نہیں، اور اس لیے بھی اس کا کوئی بیٹا نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے، اور انہی میں سے وہ بھی ہے جسے لوگ اللہ کا بیٹا بتاتے ہیں۔، اور مخلوق خالق کا بیٹا نہیں ہو سکتا، اور اس لیے بھی اس کا کوئی بیٹا نہیں ہوسکتا کہ اللہ تعالیٰ کا علم تمام معلومات کو محیط ہے، کوئی چیز اس سے مخفی نہیں، اگر اس کا بیٹا ہوتا تو وہ بھی اس کی صفات کے ساتھ متصف ہوتا وہ بھی ہر چیز کا علم رکھتا، جبکہ یہ صفت غیر اللہ سے بالا جماع منفی ہے۔