وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُوا بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
اور اسی نے تمہارے لیے ستارے (93) بنائے ہیں، تاکہ ان کے ذریعہ خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرو، ہم نے ایسے لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں، آیتوں کو کھول کر بیان کردیا ہے
(93) اللہ تعالیٰ نے ستاروں کو پیدا کیا، جن کے ذریعہ بری اور بحری راستوں پر سفر کرنے والے رات کی تاریکیوں میں راستہ پہچانتے ہیں۔ شوکانی لکھتے ہیں کہ ستاروں کی تخلیق کا ایک مقصد تو یہ ہے جو یہاں بیان ہوا، دوسرا مقصد ان کے ذریعہ مردود شیاطین کو مارنا ہے، جو آسمان کی باتیں سننا چاہتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ سے سورۃ صافات کی آیت (7) میں فرمایا ہے : اور سورۃ ملک کی آیت (5) میں فرمایا ہے : تیسرا مقصد آسمان کی زینت ہے، اس کے بعد کہا کہ جو ان فوائد کے علاوہ ستاروں کے بارے میں کسی اور بات کا اعتقاد رکھے گا وہ اللہ تعالیٰ پر افتر پر درازی کرے گا۔