وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
اور انہوں نے کہا کہ ہمیں آگ (١٢٦) چند دن سے زیادہ ہرگز نہ چھوئے گی، آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد و پیمان لے لیا ہے، کہ اللہ اس عہد کے خلاف نہ کرے گا، یا تم اللہ کے بارے میں وہ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہود کے ایک اور جرم کا ذکر کیا ہے، ان کا دعوی ہے کہ وہ لوگ آخرت میں جہنم میں صرف تھوڑی مدت کے لیے داخل ہوں گے، یعنی اس میں ہمیشہ کے لیے نہیں رہیں گے۔ ابن عباس اور مجاہد کی روایت ہے، یہود کہا کرتے تھے کہ دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے، اور ہم لوگ ہر ہزار سال کے مقابل ایک دن کے لیے عذاب میں مبتلا ہوں گے، ابن عباس (رض) کی ایک دوسری روایت ہے کہ یہود کہا کرتے تھے کہ ہم لوگ صرف اتنی ہی مدت عذاب میں مبتلا ہوں گے، جتنی مدت بچھڑے کی عبادت کی تھی، یعنی چالیس دن، پھر عذاب کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس زعم باطل کی تردید کی، اور کہا کہ کیا تم لوگوں نے اللہ سے اس کے لیے کوئی عہد و پیمان لے رکھا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ اللہ پر افترا پردازی ہے۔