فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَٰذَا رَبِّي هَٰذَا أَكْبَرُ ۖ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ
پس جب انہوں نے آفتاب (73) کو نکلا ہوا دیکھا، تو کہا یہ میرا رب ہے، یہ سب سے بڑا ہے، پس جب وہ بھی ڈوب گیا، تو کہا، اے میری قوم ! میں ان معبودوں سے بری ہوں جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو
(73) لیکن ابھی سورج کے معبود ہونے کی تر دید کرنی باقی تھی، اس لیے سورج کے اچھی طرح طلوع ہونے کاانتظار کیا، اور جب طلوع ہوچکا تو اپنی مشرک قوم کو مخاطب کرکے کہا کہ شاید یہ میرا رب ہو، یہ سب سے بڑا ہے، اور مقصود مناظر انہ انداز میں اس کی تردید کرنی تھی، چناچہ کچھ ہی گھنٹوں کے بعد وہ بھی ڈوب گیا،، اور قوم نے ان کے ساتھ اس کے ڈوب جا نے کا نظارہ کرلیا، اور اس کے ضعیف اور ناقص ہونے کا یقین کرلیا، تو ان کو دوبارہ مخاطب کرکے کہا کہ اے میری قوم ! ذرابتاؤتو سہی کہ ایسی بے ثبات اور حقیر چیز معبود کیسے ہو سکتی ہے ؟ میں تمہارے شر کیہ اعمال اور جھوٹے معبووں سے براءت کا اعلان کرتاہوں۔