فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِن لَّمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ
پس جب انہوں نے چاند (72) کو نکلا ہوا دیکھا، تو کہا یہ میرا رب ہے، پس جب وہ بھی ڈوب گیا، تو کہا اگر میرے رب نے میری رہنمائی نہ کی تو میں بے شک گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا
(72) اس قوم ابراہیم کو تنبیہ کی گئی ہے کہ جو آدمی چاند کو اپنا معبود بنا لے وہ یقینا گمراہ ہے، اور یہ کہ راہ حق کی طرف ہدایت اللہ کی توفیق اور اس کے لطف وکرم سے ملتی ہے، اس آیت میں ابرا ہیم (علیہ السلام) نے پہلے اپنی قوم کی گمراہی کی طرف اشارہ کیا، اور جب ستارہ ڈوب گیا تو کہا میں میں ڈوب جانے والوں سے محبت نہیں کرتا ہوں اور جب ان کے دل میں ان کے عقیدہ کے باطل ہونےکا شبہ پیدا کردیا، اور چاند بھی ڈوب گیا، تو دوسری بارصراحت سے کہہ دیا کہ تم لوگ گمراہ ہو، اس لیے کہ چاند جو ڈوب جا یا کرتا ہے، وہ معبود نہیں ہو سکتا ہے۔