وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً ۖ إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور جب ابراہیم نے ئ اپنے باپ آزر (69) سے کہا، کیا تم بتوں کو اپنا معبود بناتے ہو، بے شک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھ رہا ہوں
(69) اللہ تعالی نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ جو مشرکین دین اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں، انہیں بتا دیجئے کہ ابراہیم (علیہ السلام) جن کی محبت کا وہ دم بھر تے ہیں اور جن کی طرف اپنی نسبت پر فخر کرتے ہیں، انہوں نے تو اللہ کی خاطر اپنے مشرک باپ کی بھی پر واہ نہیں کہ، اور اس کے مشرکانہ کردار و اعمال کا بر ملا انکار کیا۔ یہ آیت اس پر قطعی دلیل ہے کہ " آزر" ابراہیم (علیہ السلام) کے باپ کا نام تھا، اور اس کی تا ئید بخاری کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے، جسے ابو ہریرہ (رض) نے رسول اللہ (ﷺ) سے روایت کی ہے کہ قیامت کے دن ابراہیم (علیہ السلام) اپنے باپ آزر سے ملیں گے تو آزر کے چہر پر غبار اڑ رہا ہوگا، اور پر یشانی طاری ہوگی، ابراہیم اس سے کہیں گے کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو۔ تو ان کا باپ کہے گا کہ آج میں تیری نافرمانی نہیں کروں گا، ابرا ہیم کہیں گے، اے رب ! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ قیامت کے دن مجھے رسوا نہیں کرے گا، اور اس سے بڑھ کر رسوائی کیاہو سکتی ہے کہ میرا باپ تیری رحمت سے دور کردیا جائے ؟ تو اللہ کہے گا کہ میں نےجنت کو کافروں پر حرام کردیا ہے، پھر کہا جائےگااے ابراہیم ! اپنے پاؤں کے نیچے دیکھو، وہ دیکھیں گے تو انہیں خون میں لت پت ایک جسم ملے گا، جس کے پاؤں کو پکڑ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔