وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
اور اسی نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے، اور جس دن وہ کہے گا کہ ہوجا (68) تو (حشر بپا) ہوجائے گی، اس کا قول برحق ہے، اور جس دن صورت پھونکا جائے گا اس دن اسی کی بادشاہت ہوگی، وہ غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، اور وہی بڑی حکمتوں والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے
(68) جس باری تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اس کے سامنے سر تسلیم خم کریں، اسی نے آسمانوں اور زمین کو عدل وحکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے، وہی ان دونوں کا اور ان میں موجود تمام مخلوقات کا مالک و مدبر ہے، اور قیامت کے دن انہیں میدان حشر میں کلمہ "کن :" کے ذریعے جمع کرنے پر قادرہے، اس کی مراد اور خواہش اس کے امر اور حکم سے مؤخر نہیں ہو سکتی، اس کا قول وحکم بہرحال نافذ اور واقع ہے، علماء تفسیر نے لکھا ہے کہ کے بعد اس آیت کو لانے سے مقصود اس بات پر دلیل قائم کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ بعث بعد الموت پر قادر ہے، اور ان مشرکین کی تردید کرنی ہے جو اس کے منکر ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ یاسین آیات (18/82) میں فرمایا ہے : کہ وہ ذات جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، کیا اس پر قادر نہیں ہے کہ ان کے جیسا پیدا کرے؟ ہاں، وہ قادر ہے، اور وہ بڑا پیدا کرنے والاہے وہ جب کبھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے، اس کے لیے اتنا کہہ دینا کافی ہوتا ہے کہ ہوجا، وہ چیز اسی وقت ہوجاتی ہے :۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس دن قیامت کا صور پھو نکا جائے گا، اس دن اسی کی بادشاہت ہوگی، اور اپنے مطیع وفرمانبردار اور عاصی و گناہ گار بندوں کے ساتھ ان کے اعمال کے مطابق برتاؤ کرے گا، اور"صور" سے مراد وہ چیز ہے جس میں اسرافیل (علیہ السلام) پھونک ماریں گے جیسا کہ مسند احمد میں ابو سعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا کرتے تھے ،"میں آرام کیسے محسوس کروں، جبکہ صوروالے (فرشتے) نے صور منہ میں لیا ہے ہے، اور پیشانی جھکائی ہوئی ہے، اور انتظار میں ہے کہ کب اسے حکم ملے کہ اس میں پھونک مارے۔"مسند احمد میں عبد اللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ (ﷺ) نے سے صور کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : وہ ایک سینگ ہے جس میں پھونک مارا جائے گا "اس حدیث کو ابوداؤد، ترمذی اور حاکم نے بھی روایت کی ہے۔