وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ
اور آپ ان لوگوں کو چھوڑ (64) دیجئے جنہوں نے لہو و لعب کو اپنا دین بنا لیا ہے، اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے، اور آپ قرآن کے ذریعہ نصیحت کرتے رہئے کہ کہیں کوئی شخص اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاک و بربادی کی طرف نہ دھکیل دیا جائے، اس کا اللہ کے سوا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی، اور اگر وہ ہر قسم کا معاوضہ دے گا تو اس کی طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا، یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاکت کی طرف دھکیل دئیے گئے، ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا گرم پانی ہوگا، اور ان کے کفر کی وجہ سے انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا
(64) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا جو لوگ دین اسلام کا مذاق اڑاتے ہیں، آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے، انہیں تو دنیا کی زند گی نے دھو کہ میں ڈا ل رکھا ہے، وہ مطمئن ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس زندگی کے بعد کوئی زندگی نہیں، اور ہر سعادت دنیا کی لذتوں میں ہے، آپ ان کے جھٹلانے کی پرواہ نہ کیجئے اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے، یہ لوگ بڑے عذاب کی طرف بڑھتے چلے جارہے ہیں، اور اس قرآن کے ذریعہ لوگوں کو خوف دلاتے رہئے کہ کہیں وہ اپنے برے اعمال کی بدولت روز قیامت ہلاک وبر باد نہ کردیئے جائیں، جس دن ان کا اللہ کے سوانہ کوئی ولی ہوگا جو طاقت کے ذریعہ ان کی مدد کرے اور نہ کوئی سفا رشی جو بذریعہ سفارش اللہ کا عذاب ٹال سکے، اور اس دن اگر وہ تمام قسم کے فدیے بھی دینا چاہیں گے تو قبول نہ ہوگا، اللہ کے دین کا مذاق اڑانے والے اپنے برے اعمال اور حرام شہوتوں میں ڈوبے رہنے کی وجہ سے ہلاک کردیئے جائیں گے، اس دن پینے کے لے انہیں گرم پانی دیا جائے گا جو ان کے پیٹ میں گڑگڑائے گا اور ان کی آنتوں کو کاٹ باہر کرے گا، اور ان کے کفر کی وجہ سے انہیں آگ کا درد ناک عذاب دیا جائے گا جو آگ ان کے جسموں میں ہمیشہ مشتعل رہے گی (اللہ تعالیٰ ہمارے جسموں پر جہنم کی آگ حرام کردے )۔