قُلْ إِنِّي عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَكَذَّبْتُم بِهِ ۚ مَا عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ يَقُصُّ الْحَقَّ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْفَاصِلِينَ
آپ کہئے کہ مجھے میرے رب کی جانب سے ایک کھلی دلیل (55) ملی ہوئی ہے، اور تم اسے جھٹلاتے ہو، تم جس (عذاب) کے لیے جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے، اللہ کے علاوہ کسی کے ہاتھ میں فیصلہ نہیں ہے، وہ حق بات بیان کرتا ہے، اور وہ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے
(55) مشرکین مکہ نبی (ﷺ) سے بطور استہزاء کہتے تھے کہ اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب جس سے ہمیں ڈراتے ہو آکیوں نہیں جاتا؟ اسی کے جواب میں اللہ تعا لی نے کہا : اے میرے رسول ! آپ کہہ دیجئے کہ اللہ نے بذریعہ وحی جو شر یعت میرے پا س بھیجی ہے، اس کی حقانیت کا مجھے پورا یقین ہے، اور تم لوگ اسے جھٹلارہے ہو، تم جس عذاب کے لیے جلدی کررہے ہو وہ میری قدرت و اختیار میں نہیں ہے، کہ میں اسے فورا لے آؤں اس میں تعجیل یا تاخیر کا تعلق اللہ کے فیصلہ سے ہے اس نے کسی عظیم حکمت کے پیش نظر ہی اسے مؤخر کردیا ہے، لیکن اس کا واقع ہونا ضروری ہے۔