قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللَّهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلَىٰ قُلُوبِكُم مَّنْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللَّهِ يَأْتِيكُم بِهِ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُونَ
آپ پوچھئے تمہارا کیا خیال (46) ہے، اگر اللہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں لے لے، اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے، تو کیا اللہ کے علاوہ کوئی معبود ہے جو وہ چیزیں تمہیں دوبارہ عطا کردے، آپ دیکھ لیجئے کہ ہم نشانیوں کو کس طرح مختلف انداز میں پیش کرتے ہیں، لیکن وہ پھر بھی اعراض سے ہی کام لیتے ہیں
(46) مشر کین مکہ کی نئے انداز میں زجروتوبیخ کی جا رہی ہے اور ان کے مشرکانہ اعمال کے فساد کو بیان کیا جا رہا ہے، کہ اے میرے رسول (ﷺ) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھ لے لے، اور تمہارے دلوں پر مہر لگادے تو کیا للہ کے سوا کوئی ہے جو انہیں دو بارہ لو ٹا دے ؟! آیت میں مذ کور تینوں اعضاء جسم انسانی کے اشرف اعضاء ہیں جب وہ بے کار ہوجاتے ہیں تو جسم انسانی کا نظام مختل ہوجاتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے انہی تینوں کا ذکر کیا، اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ آپ دیکھ لیجئے کہ کس طرح ہم نشا نیوں کو مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں، لیکن یہ مشر کین انہیں دیکھنے کے باوجود اعراض کرتے ہیں اور حسد و عناد اور کبروغرور کی وجہ سے ان میں غور نہیں کرتے۔ یہاں "آیات"سے مراد یا تو مطلق دلائل ہیں، یا مطلق قرآنی دلائل جو ابتدائے سورت سے لے کر یہاں تک بیان کیے گئے ہیں، یا عقلی دلائل جو آسمانوں اور زمین کے بنانے والے اور اس کی وحدا نیت پر دلالت کرتے ہیں۔