وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُم ۚ مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ
اور ہر جانور جو زمین پر پایا جاتا ہے، اور ہر چڑیا جو دو پروں کے ذریعہ اڑتی ہے، وہ تمہاری طرح امتیں ہیں، ہم نے کوئی چیز ریکارڈ (41) میں لانے سے چھوڑ نہیں دیا ہے، پھر وہ لوگ اپنے رب کے حضور جمع کیے جائیں گے
(41) اس آیت سے مقصود یہ بیان کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا علم ہر چیز کو محیط ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے اور اس کی نگرانی۔ حفاظت کی نگرانی سے متعلق اس کی حکمت اس سے مانع ہے۔، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمام چوپائے جو زمین پر چلتے ہیں۔ اورتمام چڑیاں جو اپنے دو پروں کے ذریعہ اڑتی ہیں سب اللہ کی مخلوقات کی الگ الگ قسمیں ہیں ان تمام کے احوال سے اللہ تعالیٰ واقف ہے وہ کسی بھی چیز سے غافل نہیں ہے سب کی نگرانی کرتا اور سب کو روزی دیتا ہے۔ لوح محفوظ میں ہر چھوٹی بڑی چیز کا علم محفوظ ہے، اللہ کے پاس سب کا علم ہے۔ وہ ان میں سے کسی ایک کی روزی اور نگرانی سے بھی غافل نہیں ہے، اور قیامت کے دن سبھی اللہ کے حضور جمع ہوں گے، اور سب کے ساتھ انصاف ہوگا، یہاں تک کہ صحیح احادیث کے مطابق بے سینگ کی بکری کا حق سینگ والی بکری سے لیا جائے گا۔