قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّهِ آلِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ
آپ پوچھئے کہ کس چیز کی شہادت (22) سب سے بڑی ہے، آپ کہئے کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ اللہ ہے، اور یہ قرآن مجھے بذریعہ وحی دیا گیا ہے، تاکہ اس کے ذریعہ تمہیں اور ہر اس شخص کو ڈراؤں جس تک اس قرآن کا پیغام پہنچے، کیا تم لوگ واقعی اس بات کی گواہی دو گے کہ اللہ کے ساتھ دوسرے معبود بھی ہیں؟ آپ کہیے کہ میں تو ایسی گواہی نہیں دیتا ہوں۔ آپ کہیے کہ وہ اللہ اکیلا معبود ہے، اور میں بے شک ان معبودوں سے اظہار براءت کرتا ہوں جنہیں تم لوگ اللہ کا شریک بناتے ہو
(22) مشر کین مکہ نے نبی کریم (ﷺ) سے کہا کہ کسی ایسے آدمی کو لاؤ جو تمہاری نبوت کی شہادت دے، اس لئے کہ اہل کتاب نے تو اس کی شہادت دینے سے انکار کردیا توا للہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ ان کافروں سے کہئے کہ اللہ سے بڑھ کر کون گواہ ہو سکتا ہے، اس لیے کہ اللہ کی خبر میں جھوٹ کا احتمال نہیں ہوسکتا اور یہ قرآن بھی میری نبوت کی تصدیق کرتا ہے جس کے مانند تم لوگ لانے سے عاجز ہو اور یہ قرآن اس لیے نازل کیا گیا ہے تاکہ اے اہل مکہ ! میں تمہیں اور تمام بنی نوع انسان کو ڈراؤں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ مشرکین کے شرک کا انکار کریں اور کہیں کہ تم لوگ تو اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کے ہونے کی گواہی دیتے ہو لیکن میں ان کا انکار کرتاہوں اس کے بعد اللہ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا کہ وہ صرف اللہ کی واحدانیت کا اعلان کریں اور جھوٹے معبودوں سے براءت کا اظہار کریں۔