قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ
آپ کہئے کہ زمین کی سیر (13) کرو، پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوتا رہا ہے
اس آیت میں آپ (ﷺ) اور مؤمنوں کے لیے دنیا میں نصرت وفتحیابی کا وعدہ، اور آخرت میں اچھے انجام کی خوشخبری بھی ہے چناچہ ایسا ہی ہوا کہ ذلت ورسوائی اور قتل وہلاکت کفار مکہ کی قسمت بن گئی اور نبی کر یم (ﷺ) اور مسلمانوں کو عزت وغلبہ نصیب ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو کہا کہ اگر کفار مکہ قرآن مجید میں مذکور ہلاک شدہ قوموں کے واقعات میں شبہ کرتے ہیں تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ زمین میں گھوم کر انبیاء کو جھٹلانے والی قوموں کا حال معلوم کرلو کہ کس طرح اللہ نے انہیں ہلاک کردیا۔ گذشتہ آیت میں نبی کریم (ﷺ) کو جو تسلی دی گئی ہے اس کا تتمہ ہے اور اس بات کی تاکید ہے کہ ان کافروں کا انجام بھی پہلوں جیسا ہوگا، چناچہ اللہ کا یہ وعدہ بدر میں پورا ہوا۔