أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو ہلاک (8) کردیا، جنہیں ہم نے سرزمین پر ایسی قوت و سطوت دی تھی جو ہم نے تمہیں نہیں دی، اور ان کے لیے خوب بارش برسایا، اور ان کے بعد دوسری امتوں کو پیدا کیا
(8) کفار مکہ کو مزید نصیحت کی جارہی ہے اور انہیں دھمکی دی جا رہی ہے کہ کیا ان لوگوں نے ان قوموں کا حال نہیں جانا ہے جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، کہ جب وہ اللہ کے ساتھ سر کشی پر آمادہ ہوگئیں تو اس نے کس طرح انہیں ہلاک کردیا جبکہ وہ قومیں کفار مکہ سے شان وشوکت، جاہ حشم اور قوت وجبروت میں کہیں زیادہ بڑھ کر تھیں۔ اللہ تعالی نے انکی رسی ڈھیل دی۔، ان پر نعمتوں کی بارش کی ، مال ودولت آل دادلاد، جنودو عسا کر اور دنیاوی اعتبار سے بڑا مقام عطا کیا بارش کی کثر ت ہوگئی اور ان کے لیے نہریں جاری کردیں اور جب ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بجائے گناہوں میں آگے بڑھتے گئے تو بلا آخر اللہ نے ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیا اور ہلاک کردیا اور دوسری قوم کو موقع دیا، مقصد یہ ہے کہ جب ان قو موں کا یہ حال ہوا تو اللہ کفار مکہ کو بھی ہلاک کرسکتا ہے۔