يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللَّهُ مَن يَخَافُهُ بِالْغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اے اہل ایمان ! اللہ تمہیں کچھ شکار کے جانوروں کے ذریعہ آزمائے گا (114) جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ پائیں گے، تاکہ اللہ جان لے کہ کون اس سے بغیر دیکھے ڈرتا ہے، پس جو کوئی اس حکم کے بعد حد سے تجاوز کرے گا، اس کے لیے دردناک عذاب ہے
(114) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مؤمن بندوں کو خطاب کرکے فرمایا ہے کہ وہ انہیں آزمائے گا، تاکہ فرمانبردار اور غیر فرمانبردار دونوں طرح کے لوگوں کا پتہ لگ جائے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے اوپر حالت احرام میں شکار کرنے کو حرام قرار دیا ہے پھر حالت ایسی کردی کہ چھوٹے بڑے شکار ان کے دائیں بائیں پھر نے لگے تاکہ اللہ دیکھ لے کہ کون اس کا حکم مان کر انہیں نہیں چھیڑتا، اور کون اس کی نافرمانی کرتا ہے۔ ابن حبان نے لکھا ہے کہ یہ آیت عمرہ حدیبیہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جب جنگلی جانور، چڑیا اور شکار کے دوسرے جانور ان کے خیمہ کے پاس اس کثرت سے آنے لگے کہ انہوں نے ایسا کبھی بھی نہیں دیکھا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے بطور آزمائش حالت احرام میں انہیں قتل کرنے سے منع فرما دیا۔