سورة المآئدہ - آیت 59

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ هَلْ تَنقِمُونَ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

آپ کہہ دیجئے، اے اہل کتاب ! تم ہمارے اندر کون سا عیب (82) پاتے ہو، سوائے اس کے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہمارے لئے نازل کی گئی، اور یہ کہ تم میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

82۔ دین اسلام کا مذاق اڑانے والوں کی دوستی سے ممانعت کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ اہل کتاب کو ان کی ان کافرانہ حرکتوں کے اسباب خود ہی بتا دیں۔ تاکہ ان کا کفر مزید کھل کر سامنے آجائے، اور انہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ اور اس کی نازل کردہ وحی پر ایمان لانا کوئی عیب کی بات نہیں، آیت میں İأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَاسِقُونَĬ کا عطف İأَنْ آمَنَّا بِاللَّهِ Ĭپر ہے۔ اس لیے معنی یہ ہوگا کہ ہم ایمان لائے کہ تم میں سے اکثر لوگ راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں۔