وَقَالَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَىٰ نَحْنُ أَبْنَاءُ اللَّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ ۚ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُم بِذُنُوبِكُم ۖ بَلْ أَنتُم بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۚ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
اور یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے (38) ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے عذاب کیوں دیتا ہے، بلکہ تم بھی اس کے پیدا کیے ہوئے انسان ہو، وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے، اور آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان ہر چیز کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے، اور اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے
38۔ اس آیت کریمہ میں یہود و نصاریٰ کی ایک دوسری گمراہی بیان کی گئی ہے، وہ کہتے تھے کہ ہم تو اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب لوگ ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید کی اور کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو پھر اللہ تمہارے گناہوں کی وجہ سے تمہیں عذاب کیوں دے گا، کہیں باپ اپنے بیٹے کو اور کوئی محب اپنے حبیب کو عذاب دیتا ہے، حالانکہ تم خود اپنی زبان سے اعتراف کرتے ہو کہ ہمیں صرف چالیس دن کے لیے آگ میں ڈالا جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا یہ زعم جس کے سہارے تم جی رہے ہو سراسر باطل ہے، تم تو انسان ہو، اللہ تعالیٰ کا تم سے تعلق، خالق کا مخلوق سے اور مالک کا بندہ سے ہے جو ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا اللہ اسے بخش دے گا اور جو کفر کرے گا اور برے اعمال کا ارتکاب کرے گا، اسے عذاب دے گا، اس پر کوئی اعتراض نہیں، کیونکہ ہر چیز کی ملکیت اسی کے لیے ہے۔