إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَاعْتَصَمُوا بِاللَّهِ وَأَخْلَصُوا دِينَهُمْ لِلَّهِ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْرًا عَظِيمًا
مگر جنہوں نے توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی، اور اللہ سے رشتہ مضبوط کرلیا، اور اپنا دین اللہ کے لیے خالص کرلیا، تو وہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے، اور عنقریب اللہ مومنوں کو اجر عظیم سے نوازے گا
آیت 146 میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کے انجام بد سے ان لوگوں کو مستثنی قرار دیا ہے جنہوں نے نفاق سے توبہ کر کے عمل صالح کی راہ اختیار کرلی، کافروں کی دوستی چھوڑ کر اللہ سے اپنا رشتہ استوار کرلیا، اور اپنے دین میں اللہ کے لیے مخلص ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ آخرت میں مؤمنوں کے ساتھ جنت میں قیام پذیر ہوں گے۔ حاکم نے مستدرک میں، بیہقی نے شعب الایمان میں، اور ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں معاذ بن جبل (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا، اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کرلو، تمہیں تھوڑا عمل بھی کافی ہوگا۔