سورة الاخلاص - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ الاخلاص مکی ہے، اس میں چار آیتیں اور ایک رکوع ہے ۔ تفسیر سورۃ الاخلاص نام : چونکہ اس سورت میں اللہ تعالیٰ کی خالص توحید بیان کی گئی ہے، اسی لئے اس کا نام ” الاخلاص“ رکھا گیا ہے۔ زمانہ نزول : یہ سورت ابن مسعود، حسن، عطا، عکرمہ اور جابر کے نزدیک مکی ہے اور قتادہ ضحاک اور سدی اور ایک قول کے مطابق ابن عباس کے نزدیک مدنی ہے۔ احمد، بخاری (تاریخ میں) اور ترمذی وغیرہ نے ابی بن کعب (رض) سے روایت کی ہے، مشرکین نے نبی کریم (ﷺ) سے کہا، اے محمد ! تم اپنے رب کا نسب بیان کرو۔ تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ Ĭ نازل فرمائی۔ اور ابن ابی حاتم اور بیہقی نے ” کتاب الاسماء و الصفات“ میں ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ یہود کعب بن اشرف اور حییی بن اخطب کے ساتھ نبی کریم (ﷺ) کے پاس آئے اور کہا اے محمد ! تم اپنے اس رب کی صفت بیان کرو جس نے تمہیں مبعوث کیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ Ĭ نازل فرمایا۔ ان دونوں روایتوں کے علاوہ بھی روایتیں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اسی طرح کا سوال دوسرے لوگوں نے بھی کیا، اور ہر بار اس کا جواب دینے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو یہی سورت تلاوت کرنے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا کہ یہ سورت پہلی بار مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی، پھر آپ (ﷺ) کے مدینہ آنے کے بعد جب بھی کسی نے اللہ کی صفت بیان کرنے کا سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے دوبارہ نازل فرمایا اور آپ کو حکم دیا کہ سائل کو یہ سورت سنا دیں شیخ الاسلام ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ یہ سورت پہلی بار مکہ میں نازل ہوئی، اس کے بعد مدینہ منورہ میں جب بھی کسی یہودی یا نصرانی نے مشرکین مکہ جیسا سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سورت کو نئے سرے سے نازل فرمایا۔ فضیلت :۔ اس سورت کی فضیلت کے بارے میں امام بخاری نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے ایک آدمی کو ایک فوجی دستہ کا سردار بنا کر بھیجاوہ شخص جب بھی نماز پڑھاتا تو اپنی قرأت﴿ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ Ĭ پڑھ کر ختم کرتا واپسی کے بعد صحابہ نے یہ بات رسول اللہ (ﷺ) سے بتائی تو آپ نے کہا :” تم لوگ اس سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتا تھا“ لوگوں نے پوچھا تو اس نے کہا : اس سورت میں رحمٰن کی صفت بیان کی گئی ہے اس لئے میں اسے پڑھنا چاہتا ہوں۔نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا :” تم لوگ اسے بتا دو کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے۔ “ اور احمد اور بخاری وغیرہ نے ابو سعید خدری (رض) سے رایت کی ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا :” اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ Ĭ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے“ انتہی اس لئے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کے اسماء اور صفات کی توحید بیان کی گئی ہے۔