وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ
اور اہل کتاب (٢) ٹولیوں میں نہیں بٹے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس کھلی دلیل آگئی
(4) اس آیت کریمہ میں ان اہل کتاب کی زجر وتو بیخ کی گئی ہے جو رسول کریم (ﷺ) پر ایمان نہیں لائے اللہ نے کہا کہ اس کا سبب یہ نہیں تھا کہ انہوں نے حق کو نہیں پہچانا، بلکہ حق واضح ہوجانے کے بعد انہوں نے کفر کو ترجیح دیا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ تمام یہود و نصاریٰ بعثت نبوی سے پہلے، خاتم النبین کی آمد کا انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ مبعوث ہوگئے اس کے بعد آپ پر ایمان لانے میں اختلاف کر بیٹھے، بعض لوگ ایمان لے آئے اور بعض نے انکار کردیا سورۃ آل عمران آیت(19) میں اللہ تعالیٰ نے اسی بات کو یوں بیان فرمایا ہے : ﴿وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ Ĭ ” اور اہل کتاب نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد محض سرکشی اور حسد کی بنا پر اختلاف کیا۔ “