سورة العلق - آیت 19

كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِب ۩

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہرگز نہیں، آپ اس کی بات نہیں مانئے، اور اپنے رب کے سامنے سجدہ کیجیے، اور اس کا قرب حاصل کیجیے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(19)اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) بطور تنبیہ فرمایا کہ آپ ابوجہل کی بات ہرگز نہ مانئے اور مسجد حرام میں نماز پڑھتے رہئے اور دیگر عبادات کے ذریعہ اپنے رب کی قربت حاصل کرتے رہئے۔ صحیح مسلم میں ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا :” بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب حالت سجدہ میں ہوتا ہے، اس لئے تم لوگ سجدہ میں کثرت سے دعا کرو“ نیز صحیح مسلم میں ہی ابوہریرہ رضی اللہ کی دوسری روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ (ﷺ) کے ساتھ ﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ Ĭ اور ﴿إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْĬ میں سجدہ کیا اسی لئے امام شافعی کے نزدیک اس سورت کا سجدہ اہم سجدوں میں سے ہے اور قاری اور سننے والے کے لئے اس کی قرأت کے بعد سجدہ کرنا مسنون ہے۔