بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
سورۃ العلق مکی ہے، اس میں انیس آیتیں اور ایک رکوع ہے ۔ تفسیر سورۃ العلق نام : دوسری آیت میں لفظ ” علق“ آیا ہے، یہی اس سورت کا نام رکھ دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : یہ سورت تمام کے نزدیک مکی ہے اور قرآن کریم کی پہلی سورت ہے جو رسول اللہ (ﷺ) پر نازل ہوئی تھی بخاری و مسلم نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ (ﷺ) کے پاس حق آیا، یعنی جبریل امین آئے جب آپ غار حراء میں تھے، اور آپ سے کہا : پڑھئے، میں نے کہا : مجھے پڑھنا نہیں آتا تو انہوں نے مجھے پکڑ لیا اور اتنا زور سے بھینچا کہ مجھے تھکا دیا، پھر چھوڑ دیا اور کہا : پڑھئے میں نے کہا : مجھے پڑھنا نہیں آتا تو انہوں نے مجھے بار پکڑا اور اتنا زور سے بھینچا کہ میں تھک گیا پھر چھوڑ دیا اور کہا : ﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ Ĭ اس کے بعد آپ (ﷺ) وہاں سے اس حال میں واپس آئے کہ آپ کے دل پر کپکپی طاری تھی۔