سورة العلق - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ العلق مکی ہے، اس میں انیس آیتیں اور ایک رکوع ہے ۔ تفسیر سورۃ العلق نام : دوسری آیت میں لفظ ” علق“ آیا ہے، یہی اس سورت کا نام رکھ دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : یہ سورت تمام کے نزدیک مکی ہے اور قرآن کریم کی پہلی سورت ہے جو رسول اللہ (ﷺ) پر نازل ہوئی تھی بخاری و مسلم نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ (ﷺ) کے پاس حق آیا، یعنی جبریل امین آئے جب آپ غار حراء میں تھے، اور آپ سے کہا : پڑھئے، میں نے کہا : مجھے پڑھنا نہیں آتا تو انہوں نے مجھے پکڑ لیا اور اتنا زور سے بھینچا کہ مجھے تھکا دیا، پھر چھوڑ دیا اور کہا : پڑھئے میں نے کہا : مجھے پڑھنا نہیں آتا تو انہوں نے مجھے بار پکڑا اور اتنا زور سے بھینچا کہ میں تھک گیا پھر چھوڑ دیا اور کہا : ﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ Ĭ اس کے بعد آپ (ﷺ) وہاں سے اس حال میں واپس آئے کہ آپ کے دل پر کپکپی طاری تھی۔