كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِطَغْوَاهَا
ثمود (٢) نے اپنی سرکشی کے سبب (صالح کو یا عذاب کو) جھٹلا دیا
(11) کافروں کے خائب و خاسر ہونے کی مثال قوم ثمود کی ہلاکت و بربادی کا قصہ ہے کہ جب انہوں نے اپنے نبی صالح (علیہ السلام) کو جھٹلا دیا اور اونٹنی کو ہلاک کردیا تو اللہ کے عذاب نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ ان آیات کریمہ میں مندرجہ ذیل باتیں بنائی گئی ہیں : 1:گناہوں کا ارتکاب دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کا داعی اور سبب ہوتا ہے۔ 2:کفار مکہ کی جانب سے نبی کریم (ﷺ) کی تکذیب ان کی ہلاکت و تباہی کا سبب بن سکتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قوم ثمود کو صالح (علیہ السلام) کی تکذیب کے سبب ہلاک کردیا تھا۔ 3: محمد (ﷺ) اللہ کے برحق رسول ہیں اور قریش کی تکذیب کا کوئی معنی اور اعتبار نہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بعث بعد الموت اور قیامت کے دن جزا و سزا ان دلائل سے ثابت ہیں جو اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کے علم پر دلالت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : قوم ثمود نے اللہ کے نبی صالح کو اپنے طغیان اور سرکشی کی وجہ سے جھٹلادیا یا قوم ثمود نے اس عذاب کو جھٹلا دیا جس کا اس سے وعدہ کیا گیا تھا اور اس عذاب کو ” طغوی“ اس لئے کہا گیا کہ وہ سختی میں حد سے متجاوز تھا۔