سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنسَىٰ
ہم نے آپ کو (قرآن) پڑھا (٣) دیں گے، پھر آپ اسے نہیں بھولئے گا
(6)گزشتہ آیتوں میں انسانوں اور دیگر تمام مخلوقات کی عام رہنمائی کے تذکرے کے بعد، اب نبی کریم (ﷺ) کی خاص ہدایت و رہنمائی کی بات آئی یہ کہ اے میرے نبی ! آپ کو بشارت دی جاتی ہے، جو قرآن کریم بذریعہ جبریل آپ پر نازل ہوتا ہے، اسے آپ ہرگز نہیں بھولیں گے اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا ابدی کلام ہے جسے رہتی دنیاتک باقی رہنا ہے، تاکہ انسانیت اس سے روشنی حاصل کرتی رہے۔ ابتدائے اسلام میں جب نبی کریم (ﷺ) پر وحی نازل ہوتی تو آپ اسے یاد کرلینے کے لئے جلدی کرتے، تو اللہ نے آپ کو اطمینان دلایا کہ یہ قرآن کے دل پر نقش ہوجائے گا، آپ اسے ہرگز نہیں بھولیں گے، اس لئے جلدی نہ کیجیے اور جب تک جبریل آپ پر وحی اتارتے رہیں آپ نہایت سکون و اطمینان کے ساتھ اسے سنتے رہئے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو یہ بات کئی دیگر آیتوں میں بھی کہی ہے۔ سورۃ القیامہ آیات (16/17)میں ﴿لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ Ĭ ” اے میرے نبی ! آپ قرآن کو جلدی یاد کرنے کے لئے اپنی زبان کو حرکت نہ دیجیے، اس کا جمع کرنا اور آپ کی زبان پر اسے جاری کرنا ہماری ذمہ داری ہے“ اور سورۃ طہ آیت (114)میں آیا ہے : ” اور آپ قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیجیے اس سے پہلے کہ آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے وہ پوری کردی جائے۔ “