سورة الأعلى - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ الاعلی مکی ہے، اس میں انیس آیتیں اور ایک رکوع ہے ۔ تفسیر سورۃ الاعلیٰ نام : پہلی آیت میں لفظ ” ﴿الْأَعْلَى Ĭ آیا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی صفت ہے یہی اس سورت کا نام دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : جمہور مفسرین کے نزدیک یہ سورت مکی ہے، حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے، اس کے مکی ہونے کی دلیل براء بن عازب کی حدیث ہے جسے بخاری نے روایت کی ہے، کہ جب نبی کریم (ﷺ) مدینہ آئے تو اہل مدینہ آپ کی آمد پر اتنا خوش ہوئے کہ اس سے پہلے کسی بات سے اتنا خوش نہیں ہوئےتھے، یہاں تک کہ میں نے چھوٹے چھوٹے بچوں کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ (ﷺ) تشریف لے آئے جب آپ آئے تو میں نے﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى) اور اسی جیسی دوسری سورتیں پڑھیں۔ مسند احمد میں علی (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) اس سورت کو بہت پسند کرتے تھے اور صحیح مسلم میں نعمان بن بشیر سے مروی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) عیدین میں اور جمعہ کے دن﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى Ĭ اور﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ Ĭ پڑھا کرتے تھے اور اگر عید اور جمعہ ایک دن اکٹھا ہوجاتے تو انہیں دونوں میں پڑھتے اور ابو داؤد، نسائی، ترمذی اور ابن ماجہ وغیرہ نے ابی بن کعب اور عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) وتر میں﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى Ĭ اور ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ Ĭ اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ Ĭ پڑھتے تھے۔