يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ
اے انسان ! تیری ساری تگ و دو (٢) تجھے تیرے رب کی طرف لے جا رہی ہے، بالآخر تو اس سے ملنے والا ہے
(6) بعث بعد الموت کی صداقت کی مزیدتاکید کے لئے اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو مخاطب کر کے فرمایا کہ تمہاری زندگی جہد و عمل سے عبارت ہے، تم جب تک زندہ رہو گے دن رات کوئی نہ کوئی کام کرتے رہو گے، چاہے وہ کام اچھا ہو یا برا اور ساتھ ہی ساتھ تمہاری ہر سانس تمہیں موت سے قریب کرتی جاتی ہے ، یہاں تک کہ ایک دن تمہاری موت آ ہی جائے گی، اور تم اپنے خالق حقیقی سے جا ملو گے، اس لئےتمہاری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ تمہارا عمل ایسا ہو جوتمھیں رب العالمین کی ناراضگی سے بچائے ورنہ تم روز قیامت ہلاک ہوجاؤ گے۔ بعض مفسرین نے ﴿فَمُلَاقِيهِ Ĭ میں ” ہ“ ضمیرغائب کا مرجع ” کدح“ کو مانا ہے، جس کا معنی جہدو عمل ہے، ایسی صورت میں مفہوم یہ ہوگا کہ اے انسان ! مرنے کے بعدتم اپنے عمل سے ضرور ملو گے، چاہے وہ اچھا ہو یابرا اس لئے تم ایسا عمل کرنے کی کوشش کرو ، کہ رب العالمین تم سے راضی ہوجائے تاکہ تم ہلاک نہ ہوجاؤ۔