خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ
اس کی مہر مشک کی بنی ہوگی، پس سبقت کرنے والوں کو ان نعمتوں کے حصول کے لئے سبقت کرنی چاہیے
(26)اور وہ شراب خالص ایسے برتنوں میں ہوگی جو سربمہر ہوں گے، یعنی پہلے سے اسے کسی نے ہاتھ نہیں لگایا ہوگا اور وہ مہر مشک کے ذریعہ لگائی گئی ہوگی، اس مٹی کی مانند جس کے ذریعےشیشوں اور برتنوں کو سربمہر کیا جاتا ے، یعنی وہ مشک اتناتازہ اور نم ہوگا کہ وہ مہر کے اثر کو قبول کرلے گا۔ بعض مفسرین نے ﴿خِتَامُهُ مِسْكٌ Ĭ کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ جنتی جب اس شراب طہور سے لذت کام و دہن حاصل کریں گے تو آخر میں مشک کی نہایت عمدہ خوشبو محسوس کریں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ اللہ کی ان نعمتوں کو حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں اس کی اطاعت و بندگی میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنی چاہئے، یہی تو وہ نعمتیں ہیں جن کے حصول کے لئے آدمی کو پوری جانفشانی اور محنت کرنی چاہئے۔