كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ
ہرگز نہیں، بے شک وہ لوگ اس دن اپنے رب کی دید سے روک دئیے جائیں گے
(15)اور ان کے کفر ومعاصی کی ایک دوسری سزا انہیں یہ ملے گی کہ وہ قیامت کے دن اپنے رب کی دیدار سے محروم کر دیئےجائیں گے۔ سورۃ القیامہ آیات (22/23) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ Ĭ ” اس روز بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے“ معلوم ہوا کہ مومنین اپنے رب کو دیکھیں گے اور کفار اس نعمت سے محروم کردیئے جائیں گے، بعض لوگوں نے اس کی تفسیر یہ بیان کی ہے کہ اس سے مقصود ان کی ذلت و رسوائی کی مثال بیان کرنی ہے، اس آدمی کے مانند جسے بطور اہانت بادشاہ کے دربار میں جانے سے روک دیا جاتا ہے قتادہ اور ابن ابی ملیکہ نے یہ تفسیر بیان کی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں گناہوں سے پاک نہیں کرے گا اور ان پر نظر رحمت نہیں ڈالے گا، مجاہد کا قول ہے کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اعزاز و اکرام سے یکسر محروم کردیئے جائیں گے۔