عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ
اس وقت ہر شخص جان لے گا کہ اس نے کیا عمل آگے بھیجا تھا، اور کیا پیچھے چھوڑ دیا تھا
(5)جس دن یہ حادثات رونما ہوں گے، اس دن ہر آدمی کو دنیا میں اپنے کئے کا علم ہوجائے گا، ان نیک و بداعمال کا علم ہوجائے گا جو اس نے دنیا کی زندگی میں کئے تھے اور ان اچھے اور برے طور طریقوں کا بھی جنہیں وہ دنیا میں جاری کر آیا تھا اور جن پر لوگ اس کے بعد عمل پیرا ہوئے۔ نبی کریم (ﷺ) کی صحیح حدیث ہے کہ جو شخص کوئی اچھا طریقہ جاری کرے گا، اسے اس کا اجر ملے گا اور ان لوگوں کا بھی جو اس پر عمل کریں گے اور جو شخص کوئی برا طریقہ جاری کرے گا اسے اس کا گناہ ملے گا اور ان لوگوں کا بھی جو اس پر عمل کریں گے۔ ان چاروں حادثات کا بطور شرط ذکر کے بعد، اللہ تعالیٰ نے بطور جواب یہ بیان فرمایا کہ جب یہ حادثات ظہور پذیر ہوں گے، اس وقت ہر آدمی یقینی طور پر جان لے گا کہ اس نے دنیا میں کیسے اعمال کئےتھے نیک آدمی کو معلوم ہوجائے گا کہ اس نے کیا عمدہ زاد آخرت اپنے لئے پہلے بھیج دیا تھا اور گناہگار کو بھی خوب معلوم ہوجائے گا کہ کن گناہوں کے ارتکاب کے سبب اسے آج ذلت و رسوائی اور ہلاکت و بربادی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔