مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا
جو شخص کوئی اچھی سفارش (92) کرتا ہے، تو اس کی نیکی کا ایک حصہ اسے بھی ملتا ہے، اور جو بری سفارش کرتا ہے، تو اس کے گناہ کا ایک حصہ اس کے نامہ اعمال میں بھی جاتا ہے، اور اللہ ہر چیز کی نگرانی کر رہا ہے
92۔ مسلمانوں کو کافروں کے خلاف جہاد کی ترغیب دلانا، اللہ کے نزدیک مسلمانوں کے حق میں خیر خواہی اور شفاعت حسنہ ہے۔ اسی مناسبت سے یہاں اچھی اور بری شفاعت کا بیان آیا ہے۔ اچھی شفاعت کی تعریف کی گئی ہے اور اللہ کے وعدہ کا ذکر ہے کہ شفاعت کرنے والے کو بھی اللہ اچھا بدلہ دے گا، اور بری شفاعت یعنی حاکم وقت کے پاس جا کر لوگوں کی شکایتیں کرنے والے کو اس بدکرداری کا برا بدلہ ضرور ملے گا۔ شفاعت حسنہ کی فضیلت کے بیان میں کئی صحیح حدیثیں وارد ہوئی ہیں صحیحین میں ابو موسیٰ اشعری (رض) سے مروی ہے، آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا اشفعوا توجروا کہ شفاعت کرو، اس کا تمہیں اجر ملے گا مجاہد، حسن، کلبی اور ابن زید نے کہا ہے کہ یہ آیت لوگوں کی آپس کی سفارشات کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جائز سفارش شفاعت حسنہ ہوتی ہے اور ناجائز سفارش شفاعت سیئہ۔ سفارشات کے بدلے میں ہدیہ قبول کرنے کی بڑی مذمت آئی ہے۔ ابو داود کی حدیث ہے کہ رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا : جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کے لیے سفارش کی، جس کے بدلہ میں اس نے اسے ہدیہ دیا اور اس نے قبول کرلیا، تو وہ کبیرہ گناہوں کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہوگیا۔