وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اور لوگ کہتے ہیں کہ ہم فرمانبردار (88)، پھر جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں، تو ان میں کا ایک گروہ اپنے کہے کے الٹا مشورہ کرتا ہے، اور اللہ ان کے خفیہ مشوروں کو لکھ رہا ہے، تو آپ ان سے اعراض کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے اور اللہ بحیثیت کارساز کافی ہے
88۔ اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے منافقین کے خبث باطن کی خبر دی ہے، کہ جب وہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس ہوتے تو کہتے کہ ہمارا کام تو آپ کی اطاعت کرنا ہے، لیکن جب آپ کے پاس سے چلے جاتے تو رات کی تاریکی میں سردرانِ منافقین، آپس میں آپ کی نافرمانی اور سرکشی کے عہد کی تجدید کرتے، اس کے بعد اللہ نے ان منافقین کو دھمکی دی ہے کہ اللہ اپنے فرشتوں کے ذریعہ ان کے تمام کرتوت لکھ رہا ہے، اور ان کی اپنی منافقتوں اور خباثتوں کا پورا پورا بدلہ مل کر رہے گا، پھر نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے فرمایا کہ ان کے ساتھ عفو و درگذر سے کام لیجئے ان کی حقیقت لوگوں سے چھپا کر ہی رکھئے اور ان سے ڈرئیے بھی نہیں۔ اور اللہ پر بھروسہ رکھئے کیونکہ جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے، اللہ اس کے لیے کافی ہوتا ہے