مَّا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ۖ وَمَا أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِكَ ۚ وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولًا ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا
آپ کو جو بھلائی (86) بھی پہنچتی ہے، وہ اللہ کی طرف سے ہے، اور جو برائی بھی پہنچتی ہے تو آپ کے کیے کا نتیجہ ہوتا ہے، اور ہم نے آپ کو لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے، اور اللہ شاہد کے طور پر کافی ہے
86۔ یہاں اللہ نے فرمایا ہے کہ اے ابن آدم ! اگر تمہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو یہ اللہ کا فضل و کرم ہوتا ہے، اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو تمہارے کسی گناہ کا نتیجہ ہوتا ہے، ترمذی نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا بندہ کو چھوٹی یا بڑی کوئی بھی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے گناہ کی وجہ سے پہنچتی ہے، اور اللہ تو اکثر گناہوں کو معاف کردیتا ہے، پھر آپ نے یہی آیت پڑھی، اس کے بعد اللہ نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو خطاب کر کے فرمایا کہ ہم نے آپ کو لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے، تاکہ آپ اللہ کی شریعت اور اس کے اوامر و نواہی ان تک پہنچا دیں، اور اللہ گواہ ہے کہ اس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے