أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ
تیرے لئے خرابی ہے
(34/35)واحدی نے مفسرین کا قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ابوجہل کا ہاتھ پکڑیا، پھر کہا کہ تمہارے لئے بربادی ہی بربادی ہے تو ابوجہل نے کہا، تم مجھے کس چیز کی دھمکی دیتے ہو تم اور تمہارا رب میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، میں اس وادی کا معزز ترین آدمی ہوں، تو یہ آیتیں نازل ہوئیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی تائید میں اس کافرو متکبر انسان کا انجام بتا دیا کہ اس کے لئے ہلاکت و بربادی ہے مفسرین نے لکھا ہے کہ لفظ ” اولی“ کو چار بار ذکر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اس کیلئے ہلاکت و بربادی زندگی میں ہے اور مرنے کے بعد بھی ہے اور جس دن وہ دوبارہ اٹھایا جائے گا اور جب جہنم میں ڈالا جائے گا۔ نسائی، حاکم، طبرانی، ابن المنذر اور ابن جریر وغیرہ نے سعید بن جبیر سے روایت کی ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) سے ﴿أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَى Ĭ کے بارے میں پوچھا، کیا رسول اللہ (ﷺ) نے ابوجہل کو یہ بات اپنی طرف سے کہی تھی یا اللہ نے حکم دیا تھا؟ تو انہوں نے کہا : آپ (ﷺ) نے اپنی طرف سے کہا تھا، پھر اللہ نے اسے قرآن میں نازل کردیا۔ اس روایت کو حاکم نے بخاری و مسلم کی شرط کے مطابق صحیح کہا ہے۔