أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَىٰ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۖ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا
یا اللہ نے اپنے فضل سے لوگوں کو جو دیا ہے، اس پر حسد (61) کرتے ہیں، ہم نے تو آل ابراہیم کو بھی کتاب و حکمت دی تھی، اور انہیں ایک بڑی سلطنت بھی دی تھی
61۔ یہود کی صفت بخل کے بیان کے بعد، ان کی ایک دوسری بری خصلت حسد کو بیان کیا جا رہا ہے اور الناس سے مراد، نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور مؤمنین ہیں، اور فضلہٖ میں فضل سے مراد، نبوت، قرآن کریم، رشد و ہدایت اور روز بروز اللہ کی مدد اور عزت و شرف میں اضافہ ہے ۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور مسلمانوں سے یہودیوں کا حسد، غایت درجہ غیر منصفانہ اور بے جا ہے، اس لیے کہ اللہ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے پہلے ابراہیم کی اولاد کو بھی جو نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے اسلاف اور ان یہودیوں کے خاندانی لوگ تھے صحائف ابراہیم تورات زبور اور انجیل جیسی کتابیں دیں، اور انبیاء کی سنتیں دیں جو انہیں اللہ سے بذریعہ وحی ملی تھیں اور داود و سلیمان علیہما السلام کو عظیم بادشاہی عطا کی تھی تو پھر ان گذشتہ لوگوں سے کیوں حسد نہیں کرتے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور مسلمانوں سے کیوں حسد کرتے ہیں۔