سورة المعارج - آیت 1

سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ایک سوال (١) کرنے والے نے اس عذاب کے جلد آنے کا سوال کیا ہے جو واقع ہونے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(2) نسائی اور حاکم وغیرہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ اس آیت کریمہ میں ” سائل“ یعنی پوچھنے والا سے مراد نضر بن حارث ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے کافروں سے وعدہ عذاب کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ اے اللہ ! اگر تیری جانب سے یہی بات حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش کر دے، یا کوئی درد ناک عذاب ہم پر نازل کر دے۔ نضر بن حارث کے اس قول کو اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانفال آیت (32)میں بیان کیا ہے : ﴿اللَّهُمَّ إِن كَانَ هَٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ Ĭ تو اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی آیات (1/2) میں اسکی بات کا جواب دیا کہ ایک پوچھنے والے نے اس عذاب کے بارے میں پوچھا ہے جس کا واقع ہونا یقینی ہے۔