سورة القلم - آیت 49
لَّوْلَا أَن تَدَارَكَهُ نِعْمَةٌ مِّن رَّبِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ مَذْمُومٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اگر ان کے رب کا فضل ان کو جانہ لیتا توہ چیٹل میدان میں پھینک دئیے جاتے، اس حال میں کہ وہ قابل ملامت ہوتے
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
ے، اگر اللہ کی رحمت ان کے شامل حال نہ ہوتی، اور اللہ ان کی توبہ قبول نہ کرتا تو مچھلی انہیں کسی ویران جگہ پر پھینک آتی ہے، درانحالیکہ وہ اپنی غلطی کی وجہ سے لائق سر زنش اور مذموم ہوتے۔ تو مچھلی کے پیٹ میں ہی انہوں نے اپنے رب کو پکارا اور کہا : ” تیرے سواکوئی معبود نہیں، تو ہر عیب و نقص سے پاک ہے اور بے شک میں اپنے آپ پر ظلم کرنے والا تھا“ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی اور ان پر رحم کرتے ہوئے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ساحل سمندر پر اگل دے، چنانچہ مچھلی نے ایسا ہی کیا، درانحالیکہ وہ اپنے رب کے مقبول و محمود بندےتھے۔