خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ وَقَدْ كَانُوا يُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ وَهُمْ سَالِمُونَ
ان کی نظریں جھکی ہوں گی، اور ان پر ذلت کی چادر پڑی ہوگی، اور دنیا میں جب وہ صحیح سالم تھے تو انہیں سجدے کے لئے کہا جاتا تھا (لیکن وہ سجدہ نہیں کرتے تھے )
(43)اس دن منافق مردوں اور عورتوں کی نظریں شدت خوف سے نیچے جھکی ہوں گی اور وہ ذلت و رسوائی کے بوجھ تلے دبے ہوں گے۔ یہ لوگ جب دنیا میں صحت مند تھے اور ان سے سجدہ کرنے کو کہا تھا تو کفر اور شدت استکبار کی وجہ سے ان کی گردنیں اللہ کے سامنے نہیں جھکتی تھیں۔ امام ابن حزم نے اپنی کتاب ” الفصل“ میں لکھا ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے روز قیامت کے بارے میں خبر دی ہے کہ اللہ عزو جل اس دن جب اپنی پنڈلی کھو لے گا، تو مؤمن مرد و عورت سجدہ میں گر جائیں گے، اس کی تائید قرآن کریم کی آیت : سے ہوتی ہے۔ انتہی اسی آیت کریمہ اور صحیحین کی مذکورہ بالا حدیث کے پیش نظر محدثین نے اللہ تعالیٰ کے لئے ” ساق“ یعنی پنڈلی کو ثابت کیا ہے اور اس کی تاویل کرنے سے احتراز کیا ہے۔