إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ
ہم نے ان (اہل مکہ) کو آزمائش (٥) میں ڈال دیا ہے، جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب انہوں نے قسم کھالی تھی کہ وہ صبح ہوتے ہی اس کا پھل توڑلیں گے
(17) اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے انہیں اپنی نعمتیں دے کر آزمانا چاہا، انہیں ان کی خواہش کے مطابق مال و دولت، اولاد اور لمبی عمر دی اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا، اس لئے نہیں کہ وہ ہمارے بڑےمحبوب بندے تھے، بلکہ ان کی رسی ڈھیلی کر دی اور انھیں اس کا احساس تک نہیں ہوا اور کفر و عناد میں بڑھتے چلے گئے، جیسے اہل کتاب یا حبشہ کے وہ لوگ جو اپنے باپ کے مرنے کے بعد ایک باغ کے وارث ہوئے تھے جب اس کا پھل پک گیا تو انہوں نے آپس میں طے کیا کہ وہ صبح سویرے جا کر کسی آدمی کے جاگنے سے پہلے اس کے پھل کاٹ لیں گے، تاکہ کوئی فقیر و مسکین آ کر ان سے صدقہ نہ مانگے وہ اس گمان میں مبتلا ہوگئے کہ اب اس باغ کے پھل کا حصول امر یقینی ہوگیا ہے کوئی چیز اس راہ میں حائل نہیں ہے۔